جن پتھروں کو
جن پتھروں کو ہم نے عطاء کی تھیں ڈھڑکنیں جب بولنے لگے تو ہمیں پر برس پڑے
جن پتھروں کو ہم نے عطاء کی تھیں ڈھڑکنیں جب بولنے لگے تو ہمیں پر برس پڑے
آج پہلی بار اس نے گنگنائے میرے شعر آج پہلی بار اپنی شاعری اچھی لگی۔
میں دیکھتا ہی رہ گیا نیرنگ صبح شام عمر فسانہ ساز گزرتی چلی گئی
واقفِ غم، متبسم، متکلم، مگر خاموش تم نے دیکھیں ہیں کہیں ایسی خاموش آنکھیں
اس دیارِ بے رُخی میں اس قدر پاسِ وفابس یہی اک کام تھا جو ہم غلط کرتے رہے۔
نہ وہ سوز ہے نہ وہ ساز ہے یہ عجب فریبِ نیاز ہےسرِ نازِ حُسن بھی خم ہوا نہ اب عشق وقفِ نیاز ہےگیا حُسن… Read More »عشق کی نماز جنازہ